(ایجنسیز)
فلسطین میں خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم ایک تنظیم"کلب برائے اسیران" نے اسرائیل کی جیلوں میں قید فلسطینی خواتین پرڈھائے جانے والے صہیونی مظالم پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی بدنام زمانہ "ھشارون" جیل مین قید 17 فلسطینی خواتین پرمظالم اور جبروتشدد کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ کئی خواتین مختلف مہلک امراض میں مبتلا ہیں اور جیل انتظامیہ ان کی بیماریوں کو تشدد کے ایک حربے کے طورپر استعمال کررہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 1948 ء کے مقبوضہ فلسطینی شہر البطوف سے تعلق رکھنے والی اسیرہ لینا الجربونی کے پیھپھڑوں میں سوزش ہے۔ صہیونی حکام کی جانب سے مہینے میں ایک آدھ بار
اسے نشہ آور دوائی دے دی جاتی ہے۔ اسی طرح جنین سے تعلق رکھنے والی نوال السعدی کمر درد اور بلند فشار خون[ہائی بلڈ پریشر] کی مریضہ ہے۔ بیت لحم سے تعلق رکھنے والی اسیرہ انعام الحسنات کو آدھے سرکے درد کی بیماری لاحق ہے۔ اسیرہ آیات محفوظ اشوب چشم اور نظر کی کمزوری کا شکارہیں جبکہ نھیل ابو عیشہ جوڑوں کے درد میں مبتلا ہے لیکن اسرائیلی جیل انتظامیہ کی جانب سے ان کی دیکھ بحال پرکوئی دینا تو درکنا انہیں الٹا وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ دیگرخواتین اسیرات میں منا قعدان، ورنا ابوکیک، دیما القنبر، انتصار الصیاد، دینا واکد ، لما حدائیدہ، نابلس کی اسیرات آلا ابو زیتون، تحریرالقنی، وئام عصیدہ، فلسطین نجم، مرام حسونہ اور زینب ابو مصطفیٰ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔